For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972

سفر ترکستان


سمنان سے آپ ترکستان میں مقام ”یسا“ تشریف لے گئے اور یہاں حضرت خواجہ احمد یسوی رحمتہ اللہ علیہ کے آستانے پر زیارت کے لئے تشریف لے گئے، صاحب سجادہ سے ملاقات ہوئی، بڑے اخلاق و محبت سے پیش آئے۔ حضرت غوث العالم کی ماں سلطان احمد یسوی کی اولاد سے تھیں، گویا یہ آپ کا نانہال بھی تھا۔ صاحب سجادہ نے حضرت سے پوچھاکہ خاندان یسوی سے قریبی قرابت اورتعلق ہونے کے باوجود آپ نے دوسری جگہ ارادت کیوں پسند کی؟ حضرت نے فرمایا خدا کی مرضی یہی تھی، اور اس سلسلے میں خضر علیہ السلام نے میری رہنمائی فرمائی، اورمیں ہندوستان گیا اور وہاں کے مشائخ سے فیوض و برکات حاصل کئے، صاحب سجادہ نے اپنے خاندان یسویہ کے اذکار و اشغال کی اسی وقت اجازت مرحمت فرمائی، صاحب سجادہ نے سیّدعبدالرزاق کے بارے میں پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ حضرت غوث العالم نے فرمایا یہ حضرت غوث الاعظم کی اولاد سے ہیں، جیلان کے رہنے والے ہیں، اور میرے بھانجے ہوتے ہیں، میں نے ان کو اپنی فرزندی میں لے لیا ہے، شیخ نے فرمایاہم بھی قبول کرتے ہیں۔ تم ہمارے فرزند ہو، اور یہ ہمارے فرزند کا فرزند ہے۔اور اس کے لیے بارگاہ الٰہی میں دعا کرتا ہوں کہ پروردگارِ عالم اس لڑکے کو اپنے وقت کاشیخ الاسلام بنائے۔
ایک دن خانقاہ یسویہ میں صاحب سجادہ اورخاندان یسویہ کے مشائخ موجودتھے، سب نے آپ سے وعظ کے لیے اصرار کیا، آپ نے انکار کیا؛ لیکن لوگوں کے مسلسل اصرار پر وعظ کے لئے کھڑے ہو ئے۔ اگرچہ حضرت غوث العالم ترکستانی زبان جانتے تھے؛ لیکن اس میں پوری مہارت نہ تھی، اس کے باوجود آپ نے ترکستان زبان میں ایسی فصیح وبليغ تقریر فرمائی کہ سارے مشائخ جھوم اٹھے۔ تقریر ایسی مؤثر اور دل پذیر تھی کہ بہت لوگوں نے تقریر کے بعد توبہ کیا، اور پابند شریعت ہو گئے، اور ایک سو آدمیوں نے گھر بار چھوڑ کر آپ کی خدمت اختیار کرلی، اور آپ کے ساتھ ہو گئے، انھیں لوگوں میں”تنگر قلی“ بھی تھے، جن کا ذکر ”لطائف اشرفی“ میں بار بار آیا ہے۔ جن لوگوں نے آپ کی صحبت اختیار کی ان میں ہر ایک اپنی استعداد کے مطابق روحانیت کے بلند مقام تک پہونچا۔


Islamic SMS/Messages/Post

For this type of post


Go to Blogs